عربی زبان اُن زبانوں میں سے ایک ہے جو مذکر اور مؤنث کے درمیان فرق کرتی ہے اور یہ تفریق  اس کے بہت سے الفاظ اور تراکیب میں جھلکتی ہے۔

مذکر اور مؤنث  کا مسئلہ غیر عرب اورعربوں کو درپیش سب سے مشکل مسائل میں سے ایک ہے۔

درج ذیل قواعد عربی زبان میں  مذکر و مؤنث  کو جاننے اور تراکیب کو صحیح انداز میں  استعمال کرنے میں مدد کرتے ہیں۔

اسم  مذکر

اسم کی اصل مذکر ہے، اور حقیقی مذکر انسانوں یا جانوروں کو ظاہر کرتا ہے۔جیسے : رَجُلٌ اور أَسَدٌ

اور ایسے دیگر نام جو عربی زبان میں بطور مذکر استعمال ہوئے ہیں۔ جیسے: کِتَابٌ، جَبَلٌ، بَحْرٌ، عَلَمٌ۔

اسم مؤنث

مؤنث اسم وہ اسم ہے جو مؤنث انسان یا جانور کو ظاہر کرتا ہے۔ جیسے: اِمْرَأْةٌ، طَالِبَةٌ ، قِطَّةٌ

اور اسے حقیقی مؤنث کہا جاتاہے، اور دیگر  مؤنث اسما ء مجازی مؤنث کہلاتے ہیں۔ جیسے: طَاوِلَةٌ، وَرَقَةٌ، شَمْسٌ

تأنیث کی علامتیں

اسم میں تأنیث کی تین علامتیں ہیں

تاء مربوطہ(گول تاء)

 یہ تأنیث کی علامت ہے جو اکثر اسم اور صفت میں استعمال ہوتی ہے۔ جیسے: فاطمة، شجرة، رسالة، سيارة، معلمة

الف مقصورہ

یہ تأنیث کی علامت ہے جو بعض اسماء اور صفات میں ظاہر ہوتی ہے ۔جیسے: لیلیٰ، سلمیٰ، کبریٰ

الف ممدودہ

یہ علامت بھی کچھ اسماء اور صفات میں ظاہر ہوتی ہے۔ جیسے: صحراء، خضراء، بيضاء

تراکیب میں مذکر و مؤنث کے مظاہر

آ ثار تأنیث بہت سی لغوی تراکیب میں ظاہر ہوتے ہیں

اسم اشارہ

لہذا مذکر اسم کو “هَذَا” اور مؤنث اسم کو “هَذِهِ” کہا جاتا ہے، جیسے: هَذَا رَجُلٌ / هَذِهِ امْرَأَةٌ۔

ضمیر

مذکر اور مونث کے اپنے  اپنے الگ ضمائر ہیں، اور ان ضمیروں میں اظہار اور اعادہ کے لحاظ مطابقت ہونی  چائیے ۔

جیسے: خالدٌ يُتْقِنُ عَمَلَهُ: خالد اپنے کام میں مہارت رکھتا ہے / فاطمةُ تُتْقِنُ عَمَلَهَا :فاطمہ اپنے کام میں مہارت رکھتی ہے۔

خبر

وہاں مذکر خبر کا ذکر ضروری ہے جہاں مبتداء مذکر ہو، اور اگر مؤنث ہو تو مؤنث ہونا چاہیے۔ جیسے: الْمُعَلِّمُ مُجْتَهِدٌ استاد محنتی ہے/ الْمُعَلِّمَةُ مُجْتَهِدَةٌ استانی محنتی ہے، الْقَمَرُ مُنِيْرٌ چاند روشن ہے/ الشَّمْسُ مُضِيْئَةٌ  سورج چمک رہا ہے۔

وصف

صفت اور موصوف اکثر حالات میں مذکر و مؤنث میں مطابقت رکھتے ہیں۔ جیسے: هَذَا صَحَفِيٌّ مُتَمِيِّزٌ یہ ایک ممتاز صحافی ہے / هَذِهِ صَحَفِيَّةٌ مُتَمَيِّزَةٌ یہ ایک ممتاز صحافی (خاتون)ہے۔

صفت اور موصوف میں جمع غیر عاقل کو مستثنیٰ کیا گیا ہے۔ لہذا اسے واحد مؤنث کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ جیسے: هذه كتب مفيدة ۔ یہ مفید کتابیں ہیں۔

فاعل

فعل میں تأنیث وہاں ظاہر ہوتی ہے جہاں فاعل مؤنث ہوتا ہے۔ جیسے: فَازَتْ فَاطِمَةُ ۔فاطمہ کامیاب ہوئی /أَكَلَتْ عَائِشَةُ فَاكِهَةَ ۔ عائشہ نے پھل کھایا۔

مذکر اور مونث کی مثالیں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Cart
× How can I help you?